رقابتوں کی طرح سے ہم نے محبتیں بے مثال کی ہیں

رقابتوں کی طرح سے ہم نے محبتیں بے مثال کی ہیں

مگر خموش اب جو ہو گئے ہیں عنایتیں ماہ و سال کی ہیں

کہاں سے دنیا کو آ گئے ہیں یہ طور اس کے طریق اس کے

مظاہرہ سب گریز کا ہے علامتیں سب وصال کی ہیں

نظر اٹھاؤ تو ہر طرف ہے بہشت حسن و جمال لیکن

کہاں وہ انداز اس کا لہجہ شباہتیں خد و خال کی ہیں

نگار فن ہے کہ مانگتی ہے لہو سے ہر دم خراج اپنا

ہمارا کیا ساتھ دے سکیں گی جو شہرتیں بے کمال کی ہیں

یہ جھکتی شاخیں سرکتے سائے مہکتی خوشبو بہکتے بادل

اٹھو انہیں جاوداں تو کر لیں کہ ساعتیں یہ وصال کی ہیں

یہ خود کلامی یہ بے نیازی یہ شہر والوں سے دور رہنا

امانتیں اعظمیؔ یقیناً کسی غم لا زوال کی ہیں

(523) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheesh Mohammad Ismail Azmi. is written by Sheesh Mohammad Ismail Azmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheesh Mohammad Ismail Azmi. Free Dowlonad  by Sheesh Mohammad Ismail Azmi in PDF.