جب رقیبوں کا ستم یاد آیا

جب رقیبوں کا ستم یاد آیا

کچھ تمہارا بھی کرم یاد آیا

کب ہمیں حاجت پرہیز پڑی

غم نہ کھایا تھا کہ سم یاد آیا

نہ لکھا خط کہ خط پیشانی

مجھ کو ہنگام رقم یاد آیا

شعلۂ زخم سے اے صید فگن

داغ آہوئے حرم یاد آیا

ٹھہرے کیا دل کہ تری شوخی سے

اضطراب پئے ہم یاد آیا

خوبئ بخت کہ پیمان عدو

اس کو ہنگام قسم یاد آیا

کھل گئی غیر سے الفت اس کی

جام مے سے مجھے جم یاد آیا

وہ مرا دل ہے کہ خودبینوں کو

دیکھ کر آئنہ کم یاد آیا

کس لیے لطف کی باتیں ہیں پھر

کیا کوئی اور ستم یاد آیا

ایسے خود رفتہ ہو اے شیفتہؔ کیوں

کہیں اس شوخ کا رم یاد آیا

(491) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shefta Mustafa Khan. is written by Shefta Mustafa Khan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shefta Mustafa Khan. Free Dowlonad  by Shefta Mustafa Khan in PDF.