آتے ہی تو نے گھر کے پھر جانے کی سنائی

آتے ہی تو نے گھر کے پھر جانے کی سنائی

رہ جاؤں سن نہ کیونکر یہ تو بری سنائی

مجنوں و کوہ کن کے سنتے تھے یار قصے

جب تک کہانی ہم نے اپنی نہ تھی سنائی

شکوہ کیا جو ہم نے گالی کا آج اس سے

شکوے کے ساتھ اس نے اک اور بھی سنائی

کچھ کہہ رہا ہے ناصح کیا جانے کیا کہے گا

دیتا نہیں مجھے تو اے بے خودی سنائی

کہنے نہ پائے اس سے ساری حقیقت اک دن

آدھی کبھی سنائی آدھی کبھی سنائی

صورت دکھائے اپنی دیکھیں وہ کس طرح سے

آواز بھی نہ ہم کو جس نے کبھی سنائی

قیمت میں جنس دل کی مانگا جو ذوقؔ بوسہ

کیا کیا نہ اس نے ہم کو کھوٹی کھری سنائی

(458) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.