ہم ہیں اور شغل عشق بازی ہے

ہم ہیں اور شغل عشق بازی ہے

کیا حقیقی ہے کیا مجازی ہے

دختر رز نکل کے مینا سے

کرتی کیا کیا زباں درازی ہے

خط کو کیا دیکھتے ہو آئنے میں

حسن کی یہ ادا طرازی ہے

ہندوئے چشم طاق ابرو میں

کیا بنا آن کر نمازی ہے

نذر دیں نفس کش کو دنیا دار

واہ کیا تیری بے نیازی ہے

بت طناز ہم سے ہو ناساز

کارسازوں کی کارسازی ہے

سچ کہا ہے کسی نے یہ اے ذوقؔ

مال موذی نصیب غازی ہے

(472) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.