جو کچھ کہ ہے دنیا میں وہ انساں کے لیے ہے

جو کچھ کہ ہے دنیا میں وہ انساں کے لیے ہے

آراستہ یہ گھر اسی مہماں کے لیے ہے

زلفیں تری کافر انہیں دل سے مرے کیا کام

دل کعبہ ہے اور کعبہ مسلماں کے لیے ہے

ہو قید تفکر سے کب آزاد سخن ور

منظور قفس مرغ خوش الحاں کے لیے ہے

اپنوں سے نہ مل اپنے ہیں سب اپنوں کے دشمن

ہر نے میں بھری آگ نیستاں کے لیے ہے

کچھ بخت سے میرے جو سوا ہے وہ سیاہی

باقی ہے تو میری شب ہجراں کے لیے ہے

دیوانہ ہوں میں بھی وہ تماشا کہ مرا ذکر

گویا سبق اطفال دبستاں کے لیے ہے

ہے بادہ کشوں کے لیے اک غیب سے تائید

زاہد جو دعا مانگتا باراں کے لیے ہے

چنگل میں ہے موذی کے دل اس چشم کے ہاتھوں

گھیرا یہ غضب پنجۂ مژگاں کے لیے ہے

میں کس کی نگاہوں کا ہوں وحشی کہ مری خاک

اک کحل بصر چشم غزالاں کے لیے ہے

دل بھی ہے بلا قابل مشق ستم و ناز

جو تیر ہے اس تودۂ طوفاں کے لیے ہے

نکلے کوئی کیا قید علائق سے کہ اے ذوقؔ

در ہی نہیں اس خانۂ زنداں کے لیے ہے

(444) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.