کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد

کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد

سینے میں ہوگی سانس اڑی دو گھڑی کے بعد

کیا روکا اپنے گریے کو ہم نے کہ لگ گئی

پھر وہ ہی آنسوؤں کی جھڑی دو گھڑی کے بعد

کوئی گھڑی اگر وہ ملایم ہوئے تو کیا

کہہ بیٹھیں گے پھر ایک کڑی دو گھڑی کے بعد

اس لعل لب کے ہم نے لیے بوسے اس قدر

سب اڑ گئی مسی کی دھڑی دو گھڑی کے بعد

اللہ رے ضعف سینہ سے ہر آہ بے اثر

لب تک جو پہنچی بھی تو چڑھی دو گھڑی کے بعد

کل اس سے ہم نے ترک ملاقات کی تو کیا

پھر اس بغیر کل نہ پڑی دو گھڑی کے بعد

تھے دو گھڑی سے شیخ جی شیخی بگھارتے

ساری وہ شیخی ان کی جھڑی دو گھڑی کے بعد

کہتا رہا کچھ اس سے عدو دو گھڑی تلک

غماز نے پھر اور جڑی دو گھڑی کے بعد

پروانہ گرد شمع کے شب دو گھڑی رہا

پھر دیکھی اس کی خاک پڑی دو گھڑی کے بعد

تو دو گھڑی کا وعدہ نہ کر دیکھ جلد آ

آنے میں ہوگی دیر بڑی دو گھڑی کے بعد

گو دو گھڑی تک اس نے نہ دیکھا ادھر تو کیا

آخر ہمیں سے آنکھ لڑی دو گھڑی کے بعد

کیا جانے دو گھڑی وہ رہے ذوقؔ کس طرح

پھر تو نہ ٹھہرے پاؤں گھڑی دو گھڑی کے بعد

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.