مزہ تھا ہم کو جو لیلیٰ سے دو بہ دو کرتے

مزہ تھا ہم کو جو لیلیٰ سے دو بہ دو کرتے

کہ گل تمہاری بہاروں میں آرزو کرتے

مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے

مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے

غرض تھی کیا ترے تیروں کو آب پیکاں سے

مگر زیارت دل کیوں کہ بے وضو کرتے

عجب نہ تھا کہ زمانے کے انقلاب سے ہم

تیمم آب سے اور خاک سے وضو کرتے

اگر یہ جانتے چن چن کے ہم کو توڑیں گے

تو گل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے

سمجھ یہ دار و رسن تار و سوزن اے منصور

کہ چاک پردہ حقیقت کا ہیں رفو کرتے

یقیں ہے صبح قیامت کو بھی صبوحی کش

اٹھیں گے خواب سے ساقی سبو سبو کرتے

نہ رہتی یوسف کنعاں کی گرمئ بازار

مقابلے میں جو ہم تجھ کو روبرو کرتے

چمن بھی دیکھتے گلزار آرزو کی بہار

تمہاری باد بہاری میں آرزو کرتے

سراغ عمر گزشتہ کا کیجئے گر ذوقؔ

تمام عمر گزر جائے جستجو کرتے

(697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.