سب کو دنیا کی ہوس خوار لیے پھرتی ہے

سب کو دنیا کی ہوس خوار لیے پھرتی ہے

کون پھرتا ہے یہ مردار لیے پھرتی ہے

گھر سے باہر نہ نکلتا کبھی اپنے خورشید

ہوس گرمیٔ بازار لیے پھرتی ہے

وہ مرے اختر طالع کی ہے واژوں گردش

کہ فلک کو بھی نگوں سار لیے پھرتی ہے

کر دیا کیا ترے ابرو نے اشارہ قاتل

کہ قضا ہاتھ میں تلوار لیے پھرتی ہے

جا کے اک بار نہ پھرنا تھا جہاں واں مجھ کو

بے قراری ہے کہ سو بار لیے پھرتی ہے

(524) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.