غضب ہے جستجوئے دل کا یہ انجام ہو جائے

غضب ہے جستجوئے دل کا یہ انجام ہو جائے

کہ منزل دور ہو اور راستے میں شام ہو جائے

وہی نالہ وہی نغمہ بس اک تفریق لفظی ہے

قفس کو منتشر کر دو نشیمن نام ہو جائے

تصدق عصمت کونین اس مجذوب الفت پر

جو ان کا غم چھپائے اور خود بد نام ہو جائے

یہ عالم ہو تو ان کو بے حجابی کی ضرورت کیا

نقاب اٹھنے نہ پائے اور جلوہ عام ہو جائے

یہ میرا فیصلہ ہے آپ میرے ہو نہیں سکتے

میں جب جانوں کہ یہ جذبہ مرا ناکام ہو جائے

ابھی تو دل میں ہلکی سی خلش محسوس ہوتی ہے

بہت ممکن ہے کل اس کا محبت نام ہو جائے

جو میرا دل نہ ہو شعریؔ حریف ان کی نگاہوں کا

تو دنیا بھر میں برپا انقلاب عام ہو جائے

(655) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheri Bhopali. is written by Sheri Bhopali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheri Bhopali. Free Dowlonad  by Sheri Bhopali in PDF.