یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے

یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے

گل تر کو ہوس خار نہ ہونے پائے

اس میں در پردہ سمجھتے ہیں وہ اپنا ہی گلہ

شکوۂ چرخ بھی زنہار نہ ہونے پائے

فتنۂ حشر جو آنا تو دبے پاؤں ذرا

بخت خفتہ مرا بیدار نہ ہونے پائے

ہائے دل کھول کے کچھ کہہ نہ سکے سوز دروں

آبلے ہم سخن خار نہ ہونے پائے

باغ کی سیر کو جاتے تو ہو پر یاد رہے

سبزہ بیگانہ ہے دو چار نہ ہونے پائے

جمع کر لیجئے غمزوں کو مگر خوبئ بزم

بس وہیں تک ہے کہ بازار نہ ہونے پائے

آپ جاتے تو ہیں اس بزم میں لیکن شبلیؔ

حال دل دیکھیے اظہار نہ ہونے پائے

(648) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shibli Nomani. is written by Shibli Nomani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shibli Nomani. Free Dowlonad  by Shibli Nomani in PDF.