مل گیا جب وہ نگیں پھر خوبیٔ تقدیر سے

مل گیا جب وہ نگیں پھر خوبیٔ تقدیر سے

دل کو کیا کیا وحشتیں ہیں سنگ کی تاثیر سے

جلتا بجھتا ایک جگنو کی طرح تیرا خیال

بس یہی نسبت ہے اپنی رات کو تنویر سے

پھر ہوا کے ہاتھ پر بیعت کو دل بیتاب ہے

آنکھ پھر روشن ہوئی ہے گرد کی تحریر سے

شب نہ جانے آنکھ پر کیا راز افشا کر گئی

خواب چکناچور ہو کر رہ گئے تعبیر سے

خود فریبی ہے کہ اس کو آگہی کا نام دوں

اپنی قامت ناپتا ہے آج وہ شمشیر سے

اس شکستہ گھر کا گرنا یوں لگا مجھ کو نظامؔ

ٹوٹ جائے اک کڑی جیسے کسی زنجیر سے

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shoaib Nizam. is written by Shoaib Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shoaib Nizam. Free Dowlonad  by Shoaib Nizam in PDF.