گل بھیک میں لیتے ہیں جس پھول سے رعنائی

گل بھیک میں لیتے ہیں جس پھول سے رعنائی

ہم کو بھی میسر ہے اس نام سے تنہائی

دونوں کے مقدر کی گردش ہی نرالی ہے

یہ قلب تھکا ہارا وہ لالۂ صحرائی

کیوں خلق کا شوق آیا کوئی کبر سے جا پوچھے

کیا چیز تھی تنہائی؟ کیا خوب تھی یکتائی؟

یک طرفہ محبت کا ہر رنگ نرالا ہے

بیگانہ کرے جگ سے یہ رحمت رسوائی

تڑپے ہیں ملائک بھی وہ قہر تھا آنکھوں میں

دیکھا ترا شیدائی تو موت بھی گھبرائی

دم سادھے وہ شب آیا اک دیپ جلا لایا

تربت پہ اسیروں کی بجتی رہی شہنائی

(779) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shuja. is written by Shuja. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shuja. Free Dowlonad  by Shuja in PDF.