آ رہی تھی بند کلیوں کے چٹکنے کی صدا

آ رہی تھی بند کلیوں کے چٹکنے کی صدا

میں سراپا گوش ہو کر رات بھر سنتا رہا

بہہ گیا ظلمات کے سیلاب میں ایوان سنگ

دھوپ جب نکلی تمازت سے سمندر جل اٹھا

جب رگ و پے میں سرایت کر رہا تھا زہر حبس

روزن دیوار سے مجھ پر ہنسی ٹھنڈی ہوا

سبز کھیتوں سے کوئی صحرا میں لے جائے مجھے

میں ہرے سورج کی تابانی سے اندھا ہو گیا

بن گئی زنجیر خوشبو دار مٹی کی کشش

میں زمیں سے جب خلاؤں کی طرف جانے لگا

(543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.