جب دھیان میں وہ چاند سا پیکر اتر گیا

جب دھیان میں وہ چاند سا پیکر اتر گیا

تاریک شب کے سینے میں خنجر اتر گیا

جب سب پہ بند تھے مری آنکھوں کے راستے

پھر کیسے کوئی جسم کے اندر اتر گیا

ساحل پہ ڈر گیا تھا میں لہروں کو دیکھ کر

جب غوطہ زن ہوا تو سمندر اتر گیا

اک بھی لکیر ہاتھ پہ باقی نہیں رہی

دست طلب سے نقش مقدر اتر گیا

وہ آئنہ کے سامنے کیا رونما ہوئے

سادہ ورق کے رنگ کا منظر اتر گیا

چہرے کی تیز دھار بھی بے کار ہو گئی

جب چشم‌ آب دار سے جوہر اتر گیا

کس درجہ دل فریب تھی دانے کی شکل بھی

پنچھی ہرے شجر سے زمیں پر اتر گیا

(494) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.