بس ایک بوند تھی اوراق جاں میں پھیل گئی

بس ایک بوند تھی اوراق جاں میں پھیل گئی

ذرا سی بات مری داستاں میں پھیل گئی

ہوا نے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ لو میری

تمام شش جہت جسم و جاں میں پھیل گئی

وہ خواب تھا کہ کھلا تھا دریچۂ شب ہجر

ترے وصال کی خوشبو مکاں میں پھیل گئی

جو اس کے بعد ہوا اس سے بے خبر تھے سب

ہوا نے کچھ نہ کہا بادباں میں پھیل گئی

کھلا کہ وہم تھا آب و سراب کی تمیز

پیاسی دھوپ تھی آب رواں میں پھیل گئی

میں اس کے طرز تخاطب کا زہر پی تو گیا

مگر عجیب سی تلخی زباں میں پھیل گئی

زیاں نصیب شعار وفا سرشت میں ہے

یہ بات کیسے صف دشمناں میں پھیل گئی

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Mujibi. is written by Siddique Mujibi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Mujibi. Free Dowlonad  by Siddique Mujibi in PDF.