بکھرتی ٹوٹتی شب کا ستارہ رکھ لیا میں نے

بکھرتی ٹوٹتی شب کا ستارہ رکھ لیا میں نے

مرے حصے میں جو آیا خسارہ رکھ لیا میں نے

حساب دوستاں کرتے تو حرف آتا تعلق پر

اٹھا رکھا اسے اور گوشوارہ رکھ لیا میں نے

جدائی تو مقدر تھی مجھے احساس تھا لیکن

کف امید پر پھر بھی شرارہ رکھ لیا میں نے

ذرا سی بوند جو روشن ہے اب تک خلوت دل میں

چراغ شام تیرا استعارہ رکھ لیا میں نے

مری آنکھوں میں جو سیال آئینوں کے ٹکڑے ہیں

انہیں ٹکڑوں پہ مقتل کا نظارہ رکھ لیا میں نے

خوشی خیرات کر دی اور زمانے بھر کے رنج و غم

مرے دل کو ہوا جتنا گوارہ رکھ لیا میں نے

مری دریا دلی نے بھر دیا کاسہ سمندر کا

بدن پر ریت ہاتھوں میں کنارہ رکھ لیا میں نے

(558) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Mujibi. is written by Siddique Mujibi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Mujibi. Free Dowlonad  by Siddique Mujibi in PDF.