رات ہوئی پھر ہم سے اک نادانی تھوڑی سی

رات ہوئی پھر ہم سے اک نادانی تھوڑی سی

دل سرکش تھا کر بیٹھا من مانی تھوڑی سی

تھوڑی سی سرشاری نے دی گہری دھند میں راہ

بہم ہوئی آنکھوں کو تب آسانی تھوڑی سی

بچھڑا وہ تو لوٹ آنے کی راہ نہ کھوٹی کی

کنج میں دل کے چھوڑ گیا ویرانی تھوڑی سی

یارب پھر سے بھیج طلسم ہوش ربا کوئی

وقت عطا کر پھر ہم کو حیرانی تھوڑی سی

ہم ایسے بے مایہ کب تھے ہاتھوں ہاتھ بکیں

بازاروں تک لے آئی ارزانی تھوڑی سی

نئی غزل کا روپ نیا ہو لیکن ایسا ہو

غزلوں میں ہو آئینہ سامانی تھوڑی سی

اس کے چال چلن پر مت جا یار مجیبیؔ تو

یوں بھی جوانی ہوتی ہے دیوانی تھوڑی سی

(540) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Mujibi. is written by Siddique Mujibi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Mujibi. Free Dowlonad  by Siddique Mujibi in PDF.