بے خیالی میں کہا تھا کہ شناسائی نہیں

بے خیالی میں کہا تھا کہ شناسائی نہیں

زندگی روٹھ گئی لوٹ کے پھر آئی نہیں

جو سمجھنا ہی نہ چاہے اسے سمجھائی نہیں

جو بھی اک بار کہی بات وہ دہرائی نہیں

حسن سادہ ہے ترا میں بھی بہت عام سی ہوں

میری آنکھوں میں کسی نیل کی گہرائی نہیں

میرا حصہ مجھے خاموشی سے دے دیتا ہے

درد کے آگے ہتھیلی کبھی پھیلائی نہیں

اپنے افکار لیے پہلو نشیں ہو کے رہا

دل سے درویش نے دنیا تری اپنائی نہیں

شب کے تاریک لبوں پر ہے کئی سال کی چپ

خود سے ناراض ہے اتنی کبھی مسکائی نہیں

باس پھولوں کی چرا لی ہے ہواؤں نے مگر

جو کلی یاد کی تیری ہے وہ مرجھائی نہیں

آگ یہ دونوں طرف کیوں نہ برابر سی لگے

ہائے وہ عشق ہی کیا جس میں پذیرائی نہیں

بے ارادہ بھی کوئی کام تعطل نہ پڑا

با ارادہ تھی ملاقات کی شب آئی نہیں

(576) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sidra Sahar Imran. is written by Sidra Sahar Imran. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sidra Sahar Imran. Free Dowlonad  by Sidra Sahar Imran in PDF.