لکڑی کی دو میزیں ہیں اک لوہے کی الماری ہے

لکڑی کی دو میزیں ہیں اک لوہے کی الماری ہے

اک شاعر کے کمرے جیسی ہم نے عمر گزاری ہے

ایک سلاخوں والی کھڑکی جھانک رہی ہے آنگن میں

دیواروں پر اوپر نیچے خوابوں کی گلکاری ہے

منظر منظر بھیگ رہا ہے شہر کی خالی سڑکوں پر

پکی نہر پہ گاؤں کے گھوڑے کی ٹاپ سواری ہے

پیاس بجھانے آتے ہیں دکھ درد پرندے رات گئے

خواب کا چشمہ پھوٹا تھا آنکھوں میں اب تک جاری ہے

صندوق پرانی یادوں کا تالا توڑ کے دیکھا تو

اک ریشم کی شال ملی ہے نیلے رنگ کی ساری ہے

وقت ملے تو گلدستے کا ہاتھ پکڑ کر آ جانا

ورنہ کہنا کام بہت ہے آنے میں دشواری ہے

(533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sidra Sahar Imran. is written by Sidra Sahar Imran. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sidra Sahar Imran. Free Dowlonad  by Sidra Sahar Imran in PDF.