وہ سرد دھوپ ریت سمندر کہاں گیا

وہ سرد دھوپ ریت سمندر کہاں گیا

یادوں کے قافلے سے دسمبر کہاں گیا

کٹیا میں رہ رہا تھا کئی سال سے جو شخص

تھا عشق نام جس کا قلندر کہاں گیا

طوفان تھم گیا تھا ذرا دیر میں مگر

اب سوچتی ہوں دل سے گزر کر کہاں گیا

تیری گلی کی مجھ کو نشانی تھی یاد پر

دیوار تو وہیں ہے ترا در کہاں گیا

چائے کے تلخ گھونٹ سے اٹھتا ہوا غبار

وہ انتظار شام وہ منظر کہاں گیا

اس کی سیاہ رنگ سے نسبت عجیب تھی

وہ خوش لباس ہجر پہن کر کہاں گیا

رکھا نہیں تھا لوح محبت پہ آج پھول

کس بات پر خفا تھا مجاور کہاں گیا

(946) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sidra Sahar Imran. is written by Sidra Sahar Imran. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sidra Sahar Imran. Free Dowlonad  by Sidra Sahar Imran in PDF.