کہاں تلک تری یادوں سے تخلیہ کر لیں

کہاں تلک تری یادوں سے تخلیہ کر لیں

ہم اپنے آپ کو بھولے ہیں اور کیا کر لیں

نہ اشک آنکھ میں آئے نہ آنکھ بہہ نکلے

تو کیوں نہ جانب پہلو ہی آج وا کر لیں

ہزار رنگ قباؤں پہ ڈال رکھے ہیں

عجیب خبط ہے دامن کو پارسا کر لیں

بڑے غرور سے کی ہے ضمیر نے توبہ

جو تو ملے کبھی تنہا تو پھر خطا کر لیں

مرے لیے تو یہ دنیا سراب جیسی ہے

اب اس پہ خاک نہ ڈالیں تو اور کیا کر لیں

نہ دل رہے نہ محبت رہے نہ درد رہے

چلو اکیلے میں مل کر یہ فیصلہ کر لیں

انہیں کا نام ہے دل کی ہر ایک دھڑکن پر

وہ چاہتے ہیں کہ سانسیں بھی اب بتا کر لیں

(822) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Alam Zakhmi. is written by Siraj Alam Zakhmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Alam Zakhmi. Free Dowlonad  by Siraj Alam Zakhmi in PDF.