زمیں پہ رہتے ہوئے کہکشاں سے ملتے ہیں

زمیں پہ رہتے ہوئے کہکشاں سے ملتے ہیں

ہمارے رنگ بھی اب آسماں سے ملتے ہیں

ہمارے حال کی بوسیدگی پہ مت جاؤ

خزانے اب بھی پرانے مکاں سے ملتے ہیں

تری قسم کا بھی اب کیسے اعتبار کریں

ترے یقیں تو ہمارے گماں سے ملتے ہیں

وفا خلوص محبت ہمارا حصہ ہے

ہر ایک شخص کو یہ سب کہاں سے ملتے ہیں

گلے نہ ہم کو لگائیں کہ آپ جل جائیں

ہمارے زخم بھی برق تپاں سے ملتے ہیں

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Alam Zakhmi. is written by Siraj Alam Zakhmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Alam Zakhmi. Free Dowlonad  by Siraj Alam Zakhmi in PDF.