مخمور چشموں کی تبرید کرنے کوں شبنم ہے سرداب شوروں کی مانند

مخمور چشموں کی تبرید کرنے کوں شبنم ہے سرداب شوروں کی مانند

روپے کے تھالے سفیدی ہے نرگس کی زردی ہے زر کے کٹوروں کی مانند

دارائی سرخ ان جامہ زیبوں نے عاشق کے لوہو سے رنگیں کئے ہیں

بے خود ہو کہتا ہوں کیا خوب لگتے ہیں میرے کلیجے کے قوروں کی مانند

اے دست مشاطہ توں جب سیں پہونچا ہے اس زلف مشکیں کی شانہ کشی کوں

عاشق کی آہوں کے ان صاف رشتوں میں گرہاں ہیں انگلی کی پوروں کی مانند

یہ تنگی انہوں کے دہن کی نہ پاوے گا اپنے گریباں میں سر کو نوا توں

اے غنچہ باغی ہو مہتاب رویوں سیں مت خندہ پن کر چکوروں کی مانند

دل کے خزانے سیں شاید لیجاوے گا جی کے جواہر کوں عیاریوں سیں

ہر دم خیال اوس کا آنکھوں کے روزن سیں آتا ہے چھپ چھپ کہ چوروں کی مانند

غم کے پہاڑوں کوں سر پر اٹھائے ہیں وحشت کے پنجوں سیں آہوں نے میری

دل کے اکھاڑے میں اب کون ہم سر ہے ان پہلوانوں کے زوروں کی مانند

پروانہ رنگوں کے عرس جدائی میں سیر چراغاں ہے جان سراجؔ آج

روشن فتیلے ہیں آہوں کے شعلوں کے سینے میں کورے سکوروں کی مانند

(667) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Aurangabadi. is written by Siraj Aurangabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Aurangabadi. Free Dowlonad  by Siraj Aurangabadi in PDF.