تجھ زلف کی شکن ہے مانند دام گویا

تجھ زلف کی شکن ہے مانند دام گویا

یا صبح پر ہماری آئی ہے شام گویا

ہیں صاد اس کی آنکھیں اور قد الف کے مانند

ابرو ہے نون نادر گیسو ہے لام گویا

مسجد میں تجھ بھنؤں کی اے قبلۂ دل و جاں

پلکیں ہیں مقتدی اور پتلی امام گویا

رنگیں بہار جنت دوزخ ہے مجھ کو اس بن

دوزخ ہے اس کے ہوتے دارالسلام گویا

ٹک ماہ نو کی جانب اے ماہ رو نظر کر

خم ہو تری بھنؤں کوں کرتا سلام گویا

گل رو کے قد مقابل ہو با ادب کھڑا ہے

شمشاد ہے چمن میں اس کا غلام گویا

شعر سراجؔ از بس عالم میں ہیں زباں زد

دیوان کی زمیں ہے دیوان عام گویا

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Aurangabadi. is written by Siraj Aurangabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Aurangabadi. Free Dowlonad  by Siraj Aurangabadi in PDF.