ملا دلا سہی اک خشک ہار باقی ہے

ملا دلا سہی اک خشک ہار باقی ہے

ابھی بہار شکست بہار باقی ہے

نظر سنوار چکی کتنے آئنہ خانے

اسی طرح ہوس دید یار باقی ہے

بچھونا کانٹوں کا ہے پھر بھی آئی جاتی ہے نیند

ابھی تصور زانوئے یار باقی ہے

شکست عہد کے کیوں ہوں نہ سلسلے قائم

اک آسرا پس ہر اعتبار باقی ہے

قفس میں فرصت فکر چمن طراز کہاں

یہی بہت ہے خیال بہار باقی ہے

وہ آنکھیں بھی کھلیں بدلی جو وقت نے کروٹ

ادھر نہیں اب ادھر انتظار باقی ہے

یہ روح و تن کی جدائی کا مرثیہ کب تک

وہی دو رنگیٔ لیل و نہار باقی ہے

چمن تو نیم نگاہی نے کر دیا تقسیم

خدائے وقت کوئی اور وار باقی ہے

سراجؔ اب بھی یہ اقلیم رنگ و بو ہے بہت

لٹی لٹائی ہوئی جو بہار باقی ہے

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad  by Siraj Lakhnavi in PDF.