قدم تو رکھ منزل وفا میں بساط کھوئی ہوئی ملے گی

قدم تو رکھ منزل وفا میں بساط کھوئی ہوئی ملے گی

وہیں کہیں نقش پا کی صورت پڑی ہوئی زندگی ملے گی

ملے گی ہاں رنگ میں خزاں کے بہار ڈوبی ہوئی ملے گی

تلاش کر خار زار غم میں کوئی تو کوپل ہری ملے گی

چراغ‌ سجدہ جلا کے دیکھو ہے بت کدہ دفن زیر کعبہ

حدود اسلام ہی کے اندر یہ سرحد کافری ملے گی

حباب اشکوں کے ڈھالتا جا کمال‌ شیشہ گری دکھا تو

تجھے انہیں نازک آبگینوں میں دل کی تصویر بھی ملے گی

حدود دیر و حرم سے ہٹ کر جھکا جبین نیاز اپنی

غرض سے جب بے نیاز ہوگا تو اجرت بندگی ملے گی

فلک پر اک چاند عید کا روز دیکھنے کو کہاں سے لاؤں

نظر کی سر مستیاں نہ پوچھو کہیں سر بام ہی ملے گی

اٹھا بھی اب پردۂ تکلف سما بھی جا دل میں درد بن کر

رہوں گا کب تک میں یوں ہی بے حس کبھی مجھے زندگی ملے گی

ہے جور صیاد ہی کا صدقہ چمن کی ہنگامہ آفرینی

تباہیاں جس جگہ پہ ہوں گی وہیں کہیں زندگی ملے گی

وہی لب خشک پر کچھ آہیں وہی ان آنکھوں میں کچھ نمی سی

مجھے مقدر سے جب ملے گی متاع بے مائیگی ملے گی

رہیں سلامت ستانے والے یہ حشر تو روز ہوگا برپا

سراجؔ لیکن ستم رسیدوں کی صبر کی داد بھی ملے گی

(648) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad  by Siraj Lakhnavi in PDF.