ہم آہوان شب کا بھرم کھولتے رہے

ہم آہوان شب کا بھرم کھولتے رہے

میزان دلبری پہ انہیں تولتے رہے

عکس جمال یار بھی کیا تھا کہ دیر تک

آئینے قمریوں کی طرح بولتے رہے

کیا کیا تھا حل مسئلۂ زندگی میں لطف

جیسے کسی کا بند قبا کھولتے رہے

پوچھو نہ کچھ کہ ہم سے غزالان بزم شب

کس شہر دلبری کی زباں بولتے رہے

کل شب تھا ذکر حور بھی ذکر بتاں کے ساتھ

زہد و صفا ادھر سے ادھر ڈولتے رہے

اپنا بھی وزن کر نہ سکے لوگ اور ہم

روح ورائے روح کو بھی تولتے رہے

سرمایۂ ادب تھی ہماری غزل ظفرؔ

اشعار نغز تھے کہ گہر رولتے رہے

(612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sirajuddin Zafar. is written by Sirajuddin Zafar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sirajuddin Zafar. Free Dowlonad  by Sirajuddin Zafar in PDF.