اک روشنی کا زہر تھا جو آنکھ بھر گیا

اک روشنی کا زہر تھا جو آنکھ بھر گیا

ہر دائرہ وہ سوچ کا مفلوج کر گیا

تھی عاقبت کی خامشی تنہائیوں کی چیخ

دنیا یہ کہہ رہی تھی مرا وقت مر گیا

جو شہر درد میں تھا گھنی چھاؤں کا شجر

کچھ دھوپ تھی کڑی کہ خلا میں اتر گیا

کیا لطف تشنگی تھا مجھے کچھ خبر نہیں

کتنے سمندروں سے میں پیاسا گزر گیا

کر کے جو برہنہ مجھے غیروں کی بھیڑ میں

وہ میرا درد زندگی جانے کدھر گیا

یہ اجنبی سے لوگ یہ انجان سا جہاں

اپنے وجود سے ہی میں شاید گزر گیا

(547) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sohan Rahi. is written by Sohan Rahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sohan Rahi. Free Dowlonad  by Sohan Rahi in PDF.