مجھ کو آج نہ سونے دینا

در مت کھولو

نیند کو اندر مت آنے دو

ورنہ

اس کی انگلیاں چھیڑیں گی

اس البم کے صفحے جس میں

تصویریں ہیں

کل کے کچھ آسیبوں کی

ذکر چھڑے گا ان اوقات کا

دفن ہیں جن میں

سب میری ناکام امیدیں

میری بے جا کاوش میرے سلگتے ارماں

پھر بھڑکے گی آگ

پھر جھلسے گا آج کا دامن

پھر فردا سے

ناطہ توڑنے والی باتیں

تازہ ہوں گی

میرے حصے کی بچی ہوئی کچھ کرنوں کو

اندھیارا ڈس لے گا

بتی نہیں بجھاؤ

در مت کھولو

نیند کو اندر مت آنے دو

(541) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Subodh Lal Saqi. is written by Subodh Lal Saqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Subodh Lal Saqi. Free Dowlonad  by Subodh Lal Saqi in PDF.