بہار کا قرض

دہکتی آگ میں پگھل کے

قطرہ قطرہ

گر رہی ہیں چوڑیاں

یہ جشن آتشیں ہے کیا بہار کا

کہ جس کی درد ناک چیخ سے لرز رہا ہے آسماں

تمام رنگ و بو کے سلسلے

یہ کھیت پھول ڈالیاں

جھلس جھلس کے سب ہوئے برہنہ اور بے زباں

افق پہ درد سے لکھے حروف

کب سے ہیں لہو میں یوں ہی تر بہ تر

یہ حادثات نو بہ نو

کبھی نہ رک سکیں اگر

تو وقفہ ہی کوئی ملے قرار کا

یہ طے کریں

وہ کون ہے چکائے گا جو قرض اس بہار کا

(422) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sufia Anjum Taj. is written by Sufia Anjum Taj. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sufia Anjum Taj. Free Dowlonad  by Sufia Anjum Taj in PDF.