اٹھئے تو کہاں جائیے جو کچھ ہے یہیں ہے

اٹھئے تو کہاں جائیے جو کچھ ہے یہیں ہے

باہر ترے گھر کے تو نہ دنیا ہے نہ دیں ہے

ہم ہیں کہ سر نقش قدم سیکڑوں سجدے

وہ ہے کہ جہاں دیکھیے بس چیں بہ جبیں ہے

صحرا میں پھراتی ہے مجھے خانہ خرابی

یہ ڈھونڈ رہا ہوں کہ مرا گھر بھی یہیں ہے

آتی نہیں نزدیک خیالوں کے یہ دنیا

وہ بزم بھی یا رب کوئی فردوس بریں ہے

تا حد تخیل فقط اک جلوہ ہے یا دل

دنیا میں ہماری نہ فلک ہے نہ زمیں ہے

جی بھر کے ذرا دیکھ تو لیں حسن کے جلوے

پھر کس کو انہیں چھوڑ کے جینے کا یقیں ہے

وہ درد دروں جسم میں یوں پھیل گیا ہے

پڑتا ہے جہاں ہاتھ سمجھتا ہوں یہیں ہے

رہتا ہوں سہاؔ اہل حرم میں بھی نمایاں

ہوتے ہیں اشارے یہ خرابات نشیں ہے

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suha Mujaddadi. is written by Suha Mujaddadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suha Mujaddadi. Free Dowlonad  by Suha Mujaddadi in PDF.