آنکھوں کو میسر کوئی منظر ہی نہیں تھا

آنکھوں کو میسر کوئی منظر ہی نہیں تھا

سر میرا گریبان سے باہر ہی نہیں تھا

بے فیض ہوائیں تھیں نہ سفاک تھا موسم

سچ یہ ہے کہ اس گھر میں کوئی در ہی نہیں تھا

سر چین سے رکھا نہ رکے پاؤں کے دل میں

اک بات بھی پیوست تھی خنجر ہی نہیں تھا

ہم ہار تو جاتے ہی کہ دشمن کے ہمارے

سو پیر تھے سو ہاتھ تھے اک سر ہی نہیں تھا

صحرا میں وہ سب کچھ تھا جو تھا شہر میں اپنے

اک نفع و نقصان کا دفتر ہی نہیں تھا

ہاتھوں پہ دھرا سر کو سہیلؔ اور چلے ہم

اب باب کوئی اور میسر ہی نہیں تھا

(524) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.