امکان کھلے در کا ہر آن بہت رکھا

امکان کھلے در کا ہر آن بہت رکھا

اس گنبد بے در نے حیران بہت رکھا

آباد کیا دل کو ہنگامۂ حسرت سے

صحرائے تگ و دو کو ویران بہت رکھا

اک موج فنا تھی جو روکے نہ رکی آخر

دیوار بہت کھینچی دربان بہت رکھا

تاروں میں چمک رکھی پھولوں میں مہک رکھی

اور خاک کے پتلے میں امکان بہت رکھا

جلتی ہوئی بتی سے گل پھوٹ نکلتے ہیں

مشکل سے بھی مشکل کو آسان بہت رکھا

کچھ ہے جو نہیں ہے بس وہ کیا ہے خدا جانے

یوں اپنی سمجھ سے ہم سامان بہت رکھا

مشکوک ہے اب ہر شے آنکھوں میں سہیلؔ اپنی

ہم نے بت کافر پر ایمان بہت رکھا

(390) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.