جب شام بڑھی رات کا چاقو نکل آیا

جب شام بڑھی رات کا چاقو نکل آیا

اس بیچ تری یاد کا پہلو نکل آیا

وہ شخص کہ مٹی کا تھا جب ہاتھ لگایا

چہرہ نکل آیا کبھی بازو نکل آیا

کچھ روز تو دو جسم اور اک جان رہے ہم

پھر سلسلۂ حرف من و تو نکل آیا

دیکھا کہ ہے بازار یہاں نفع و ضرر کا

وہ تیر کہ تھا دل میں ترازو نکل آیا

تھا بند چراغ غزل اک غار میں پہلے

مانجھا ہے سہیلؔ اس کو تو جادو نکل آیا

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.