کچھ دفن ہے اور سانس لیے جاتا ہے

کچھ دفن ہے اور سانس لیے جاتا ہے

اک سانپ ہے جو قلب میں لہراتا ہے

اک گونج ہے جو خون میں چکراتی ہے

اک راز ہے پر پیچ ہوا جاتا ہے

اک شور ہے جو کچھ نہیں سننے دیتا

اک گھر ہے جو بازار ہوا جاتا ہے

اک بند کلی ہے جو کھلی پڑتی ہے

اک دشت بلا ہے کہ جلا جاتا ہے

اک خوف ہے جو کچھ نہیں کرنے دیتا

اک خواب ہے جو نیند میں تڑپاتا ہے

دو پاؤں ہیں جو ہار کے رک جاتے ہیں

اک سر ہے جو دیوار سے ٹکراتا ہے

(460) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.