یہ راز اس نے چھپایا ہے خوش بیانی سے

یہ راز اس نے چھپایا ہے خوش بیانی سے

کہ میرا ذکر بھی غائب ہے اب کہانی سے

میں خواہشوں کے نمک کا ہوں ڈھیر مت پوچھو

جو میرا خوف ہے جذبوں کے بہتے پانی سے

غرور توڑنا میں چاہتا ہوں دریا کا

بدل دے تو مری لکنت کو اب روانی سے

سخن میں کچھ نہیں اعجاز کی تمنا ہے

سو عرض کرنے لگے ہم بھی بے زبانی سے

میں ہیرا تو نہیں پوشیدہ کوئلے میں کہیں

کبھی کبھی تو لگے ڈر بھی بے نشانی سے

پہاڑ جیسے دنوں کو تو کاٹ لوں لیکن

نکل نہ پاؤں میں اک رات کی گرانی سے

جو کام جبر کی آندھی بھی کر نہیں پاتی

وہ کام ہوتا ہے خاموش مہربانی سے

مزا لیا گیا آوارگی کا خوب سہیلؔ

ملول میں نہ ہوا اپنی بے مکانی سے

(582) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Akhtar. is written by Suhail Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Akhtar. Free Dowlonad  by Suhail Akhtar in PDF.