برائے نام سہی دن کے ہاتھ پیلے ہیں

برائے نام سہی دن کے ہاتھ پیلے ہیں

کہیں کہیں پہ ابھی روشنی کے ٹیلے ہیں

تمام رات مرے غم کا زہر چوسا ہے

اسی لیے تری یادوں کے ہونٹ نیلے ہیں

ہمارے ضبط کی دیوار آہنی نہ سہی

تمہارے طنز کے نیزے کہاں نکیلے ہیں

انہیں بھی آج کی تہذیب چاٹ جائے گی

کہیں کہیں پہ جو سمٹے ہوئے قبیلے ہیں

بدن کا لوچ لبوں کی مٹھاس قرب کا لمس

تصورات کے سب ذائقے رسیلے ہیں

خلوص دل سے سماعت کا امتحان تو لو

غم حیات کے نغمے بڑے سریلے ہیں

(590) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.