در بہ در کی خاک پیشانی پہ مل کر آئے گا

در بہ در کی خاک پیشانی پہ مل کر آئے گا

گھوم پھر کر راستہ پھر میرے ہی گھر آئے گا

سامنے آنکھوں کے پھر یخ بستہ منظر آئے گا

دھوپ جم جائے گی آنگن میں دسمبر آئے گا

شور کیسا اپنی آہٹ بھی نہ سن پاؤ گے تم

اس سفر میں ایسا سناٹا تو اکثر آئے گا

جس کی خاطر شیشۂ آواز روشن ہے بہت

اس کی جانب سے بھی خاموشی کا پتھر آئے گا

صحن دل میں کب سے تنہائی کے خیمے نصب ہیں

اب نہ شاید موسم ہنگامہ پرور آئے گا

زندگی بھر ہم اسی امید پر چلتے رہے

اب کے صحرا پار کر لیں تو سمندر آئے گا

منہدم ہو جائے گی اخترؔ فصیل انتشار

جب نواح جاں میں ویرانی کا لشکر آئے گا

(599) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.