تنہائی کی خلیج ہے یوں درمیان میں

تنہائی کی خلیج ہے یوں درمیان میں

ہر شخص جیسے قید ہو اندھے مکان میں

اس کے لبوں پہ سات سمندر کا عکس تھا

صدیوں کی پیاس جذب تھی میری زبان میں

آئی اگر گھٹا اسے سورج نے کھا لیا

اب کے برس بھی آگ لگی آسمان میں

ٹکرا کے اختلاف کی دیوار توڑ دی

ضدی تھا سر بلند ہوا خاندان میں

یوں بھی دہکتے دشت سے کیا کم تھی زندگی

بے کار دھوپ کود پڑی درمیان میں

بہتر ہے اپنے آپ سے کچھ بولتے رہو

یوں چپ رہے تو زنگ لگے گا زبان میں

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.