جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے

جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے

جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے

کٹیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو

کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے

ہوا کے پاؤں بھی شل ہو کے رہ گئے اکثر

ترے نگر کی فصیلوں کو پار کرتے ہوئے

یہی ہوا کہ سمندر کو پی کے بیٹھ گئی

ہماری ناؤ سفر اختیار کرتے ہوئے

کہاں وہ ذات کہ جس کو سکون ملتا تھا

تمام راحتیں ہم پر نثار کرتے ہوئے

(531) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Nizami. is written by Sultan Nizami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Nizami. Free Dowlonad  by Sultan Nizami in PDF.