جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے

جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے

جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے

کسیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو

کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے

گزشتہ سال کی آفات کب خیال میں تھیں

نشیمنوں کو سپرد بہار کرتے ہوئے

کسی نے اپنے گریباں میں کیا تلاش کیا

ہمارے رقص وفا کا شمار کرتے ہوئے

ہوا کے پانو بھی شل ہو کے رہ گئے اکثر

ترے نگر کی فصیلوں کو پار کرتے ہوئے

یہی ہوا کہ سمندر کو پی کے بیٹھ گئی

ہماری ناؤ سفر اختیار کرتے ہوئے

اسی کے واسطے سلطانؔ بے قرار ہیں ہم

جسے قرار ملے بے قرار کرتے ہوئے

(490) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Nizami. is written by Sultan Nizami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Nizami. Free Dowlonad  by Sultan Nizami in PDF.