عجب انسان ہوں خوش فہمیوں کے گھر میں رہتا ہوں

عجب انسان ہوں خوش فہمیوں کے گھر میں رہتا ہوں

میں جس منظر میں ہوں گم اس کے پس منظر میں رہتا ہوں

کوئی مانوس چاپ آئے سراغ آگہی لے کر

میں اپنی خواہشوں کے خانۂ بے در میں رہتا ہوں

جو مجھ سے میری ہستی لے گیا تھا ایک ساعت میں

بڑی مدت سے میں اس شخص کے پیکر میں رہتا ہوں

جو میں ظاہر میں ہوں وہ تو سراب ذات ہے یارو

میں اپنے ذہن کے بت خانۂ آزر میں رہتا ہوں

علامت فکر و دانش کی جہاں پتھر ہی پتھر ہے

مری ہمت کہ اس عہد ستم پرور میں رہتا ہوں

(855) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Rashk. is written by Sultan Rashk. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Rashk. Free Dowlonad  by Sultan Rashk in PDF.