آنکھ لگ جاتی ہے پھر بھی جاگتا رہتا ہوں میں

آنکھ لگ جاتی ہے پھر بھی جاگتا رہتا ہوں میں

نیند کے عالم میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں میں

تیرتی رہتی ہیں میرے خوں میں غم کی کرچیاں

کانچ کی صورت بدن میں ٹوٹتا رہتا ہوں میں

سانپ کے مانند کیوں ڈستی ہے باہر کی فضا

کیوں حصار جسم میں محبوس سا رہتا ہوں میں

پھینکتا رہتا ہے پتھر کون دل کی جھیل میں

دائرہ در دائرہ کیوں پھیلتا رہتا ہوں میں

ٹہنیاں کٹ کٹ کے اگ آتی ہیں پھر سے درد کی

اک صنوبر کرب کا بن کر ہرا رہتا ہوں میں

اس سے بڑھ کر اور کیا ہوتی پریشانی مجھے

یہ ستم کم ہے کہ خود سے بھی جدا رہتا ہوں میں

(629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suraj Narayan. is written by Suraj Narayan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suraj Narayan. Free Dowlonad  by Suraj Narayan in PDF.