ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے

ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے

مانگتا مجھ سے کوئی جھوٹی گواہی کیسے

کیا ترے جسم پہ ٹوٹی ہے قیامت کوئی

دفعتاً آج مری روح کراہی کیسے

جب ہر اک درد کی زنجیر کو کٹ جانا ہے

پھر ترا درد ہوا لا متناہی کیسے

کتنا بے ڈھنگ تناسب ہے محاذ غم پر

اتنے لشکر سے لڑے ایک سپاہی کیسے

جی رہا ہوں میں غلاموں کا حوالہ بن کر

میری پہچان بنے مسند شاہی کیسے

کس حوالے سے تھا موسم کا ستم پیڑوں پر

دور تک پھیل گئی زرد تباہی کیسے

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suraj Narayan. is written by Suraj Narayan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suraj Narayan. Free Dowlonad  by Suraj Narayan in PDF.