اے جنوں کچھ تو کھلے آخر میں کس منزل میں ہوں

اے جنوں کچھ تو کھلے آخر میں کس منزل میں ہوں

ہوں جوار یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں

پا بہ جولاں اپنے شانوں پر لیے اپنی صلیب

میں سفیر حق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہوں

جشن فردا کے تصور سے لہو گردش میں ہے

حال میں ہوں اور زندہ اپنے مستقبل میں ہوں

دم بخود ہوں اب سر مقتل یہ منظر دیکھ کر

میں کہ خود مقتول ہوں لیکن صف قاتل میں ہوں

اک زمانہ ہو گیا بچھڑے ہوئے جس سے سرورؔ

آج اسی کے سامنے ہوں اور بھری محفل میں ہوں

(755) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Barabankvi. is written by Suroor Barabankvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Barabankvi. Free Dowlonad  by Suroor Barabankvi in PDF.