تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے

تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے

یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے

یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں

وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی راہ گزر بھی ہے

نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر

انہیں ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ہے

ہمہ کشمکش مری زندگی کبھی آ کے دیکھ یہ بے بسی

تری یاد وجہ سکوں سہی وہی راز دیدۂ تر بھی ہے

ترے قرب نے جو بڑھا دئے کبھی مٹ سکے نہ وہ فاصلے

وہی پاؤں ہیں وہی آبلے وہی اپنا ذوق سفر بھی ہے

بہ ہزار دانش و آگہی مری مصلحت ہے ابھی یہی

میں سرورؔ رہرو شب سہی مری دسترس میں سحر بھی ہے

(740) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Barabankvi. is written by Suroor Barabankvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Barabankvi. Free Dowlonad  by Suroor Barabankvi in PDF.