رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے

رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے

یہ تو اچھا ہوا بھرم ٹوٹے

ایک ہلکی سی ٹھیس لگتے ہی

جیسے کوئی گلاس ہم ٹوٹے

آئی تھی جس حساب سے آندھی

اس کو سوچو تو پیڑ کم ٹوٹے

لوگ چوٹیں تو پی گئے لیکن

درد کرتے ہوئے رقم ٹوٹے

آئینے آئینے رہے گرچہ

صاف گوئی میں دم بہ دم ٹوٹے

شاعری عشق بھوک خودداری

عمر بھر ہم تو ہر قدم ٹوٹے

باندھ ٹوٹا ندی کا کچھ ایسے

جس طرح سے کوئی قسم ٹوٹے

ایک افواہ تھی سبھی رشتے

ٹوٹنا طے تھا اور ہم ٹوٹے

زندگی کنگھیوں میں ڈھال ہمیں

تیری زلفوں کے پیچ و خم ٹوٹے

تجھ پہ مرتے ہیں زندگی اب بھی

جھوٹ لکھیں تو یہ قلم ٹوٹے

(706) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suryabhanu Gupt. is written by Suryabhanu Gupt. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suryabhanu Gupt. Free Dowlonad  by Suryabhanu Gupt in PDF.