وجود مٹ گیا پروانوں کے سنبھلنے تک

وجود مٹ گیا پروانوں کے سنبھلنے تک

دھواں ہی اٹھتا رہا شمع کے پگھلنے تک

کسے نصیب ہوئی اس کے جسم کی خوشبو

وہ میرے ساتھ رہا راستہ بدلنے تک

اگر چراغ کی لو پر زبان رکھ دیتا

زبان جلتی بھی کب تک چراغ جلنے تک

جہاں بھی ٹھہرو گے رک جائے گا تمہارا وجود

تمہارے ساتھ چلے گا تمہارے چلنے تک

ابھی سے راہ میں نظریں بچھا کے مت بیٹھو

پلٹ کے آئے گا وہ آفتاب ڈھلنے تک

ہوا کا کیا ہے نہ جانے یہ کب بدل جائے

بدل چکے گا زمانہ ترے بدلنے تک

سکون کس کو ملا زندگی کی راہوں میں

غبار اٹھتا رہا قافلہ نکلنے تک

(624) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swaleh Nadeem. is written by Swaleh Nadeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swaleh Nadeem. Free Dowlonad  by Swaleh Nadeem in PDF.