دن کے پہلے پہر میں ہی اپنا بستر چھوڑ کر

دن کے پہلے پہر میں ہی اپنا بستر چھوڑ کر

روشنی نکلی ہے نیند اپنی فلک پر چھوڑ کر

ریگزاروں کے اکیلے پن سے تو ڈرتی ہے وہ

ریت جائے بھی کہاں آخر سمندر چھوڑ کر

وہ مصور در مصور کھو رہی ہے اپنے رنگ

اک دھنک بھٹکی ہے کتنا اپنا امبر چھوڑ کر

وقت ہے اب بھی منا لوں چل کے اس کو ایک دن

گھر نکل جائے گا ورنہ ایک دن گھر چھوڑ کر

آنسوؤ! تھوڑی مدد مجھ کو تمہاری چاہئے

غم چلے جائیں گے ورنہ دل کو بنجر چھوڑ کر

خواب آنکھیں چھوڑ کر کہیے کہاں جائیں گی اب

سلوٹیں کیا مر نہیں جائیں گی چادر چھوڑ کر

لہر بن کر اس نے تھوڑی دور تک پیچھا کیا

جا رہا تھا اپنا دریا اک شناور چھوڑ کر

جل اٹھیں گے پاؤں آتشؔ ان کے چھوتے ہی زمیں

خواب گر اترے مری آنکھوں کا بستر چھوڑ کر

(597) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swapnil Tiwari. is written by Swapnil Tiwari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swapnil Tiwari. Free Dowlonad  by Swapnil Tiwari in PDF.