واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا

واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا

یہی بندے کی خطا ہے مجھے معلوم نہ تھا

غم دوراں کا مداوا نہ ہوا پر نہ ہوا

ہاتھ میں کس کے شفا ہے مجھے معلوم نہ تھا

نغمۂ نے بھی نہ ہو بانگ بط مے بھی نہ ہو

یہ بھی جینے کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا

میں سمجھتا تھا جسے ہیکل و محراب و کنشت

میرا نقش کف پا ہے مجھے معلوم نہ تھا

اپنے ہی ساز کی آواز پر حیراں تھا میں

زخمۂ ساز نیا ہے مجھے معلوم نہ تھا

جس کی ایما پہ کیا شیخ نے بندوں کو ہلاک

وہی بندوں کا خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا

خطبہ ترغیب ہلاکت کا روا ہے اے دوست

شعر کہنے کی سزا ہے مجھے معلوم نہ تھا

شب ہجراں کی درازی سے پریشان نہ تھا

یہ تری زلف رسا ہے مجھے معلوم نہ تھا

وہ مجھے مشورۂ ترک وفا دیتے تھے

یہ محبت کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا

چہرہ کھولے نظر آتی تھی عروس گل نار

منہ پہ شبنم کی ردا ہے مجھے معلوم نہ تھا

کفر و ایماں کی حدیں کس نے تعین کی تھیں

اس پہ ہنگامہ بپا ہے مجھے معلوم نہ تھا

یہی مار دو زباں میرا لہو چاٹ گیا

رہنما ایک بلا ہے مجھے معلوم نہ تھا

عجب انداز سے تھا کوئی غزل خواں کل رات

عابدؔ شعلہ نوا ہے مجھے معلوم نہ تھا

(637) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Aabid Ali Aabid. is written by Syed Aabid Ali Aabid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Aabid Ali Aabid. Free Dowlonad  by Syed Aabid Ali Aabid in PDF.